صدیوں سے یہاں انسان نہ بس سکا
سوات کی تحصیل کبل میں ’آئین کمر‘ سے مشہور اس پہاڑی پر لوگ جب آتے ہیں تو تو سنبھل کر اور پھونک پھونک کر قدم اٹھاتے ہیں۔ کیوں کہ یہاں کبھی بھی کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ صدیوں سے اس پہاڑی کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ جنات کی بستی ہے۔ ادھرجنات کی بادشاہت ہوا کرتی تھی۔ روایتی کہانیوں کے مطابق ایک بندے کو یہاں سے گرا کر قتل بھی کیا گیا تھا۔
یہاں ایک سورخ ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ قدموں کے نشان ہیں۔ مگر اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں کہ یہ کس چیز کے قدموں کے نشان ہیں۔ کیا یہاں آواتار جیسی عجب و غریب مخلوق بستی ہے۔ یہاں لوگوں نے آواتار کے اڑنے کے مناظر بھی محفوظ کیے ہیں۔
یہاں کسی درخت پر کوئی ایک پتہ بھی سبز نہیں بچا۔ صدیوں سے یہاں کوئی کاشت کاری ہوئی اور نہ کوئی یہاں رہ سکا۔ جو یہاں سے گزرا وہ بھی گر پڑا۔ مقامی مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ جیسے انسان ہیں ویسے ہی جنات بھی حقیقت ہے۔ بعض ہمیں نظر آتے ہیں۔ بعض محسوس نہیں کرتے۔