خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین پر گھریلو تشدد کی روک تھام کا بل منظور کرلیا گیا جس کے تحت خواتین پر جسمانی تشدد کے ساتھ معاشی، نفسیاتی اور جنسی دباؤ بھی گھریلو تشدد کے زمرے میں آئیں گے اور اس پر 5 سال قید کی سزا ہوگی۔
یہ بل صوبائی وزیر سماجی بہبود ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے اسمبلی میں پیش کیا اور اس موقع پر بل کے بارے میں ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کے قوانین صرف جسمانی تشدد کا احاطہ کرتے تھے مگر حالیہ قانون میں ذہنی ٹارچر، معاشی اور جنسی دباؤ کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
بل کے تحت تمام اضلاع میں تحفظاتی کمیٹی بنائی جائے گی۔ کمیٹی متاثرہ خاتون کو طبی امداد، پناہ گاہ اور معقول معاونت فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ گھریلو تشدد کے واقعات کو رپورٹ کرنے کیلئے ہیلپ لائن قائم کی جائے گی۔ تشدد ہونے کی صورت میں 15 دن کے اندر عدالت میں درخواست جمع کرائی جائے گی اور جرم ثابت ہونے پر مجرم کو پانچ سال قید کی سزا ہوگی۔
اس نئے قانون کے تحت عدالت گھریلو تشدد سے متعلق مقدمات کا فیصلہ 2 ماہ میں سنانے کی پابند ہوگی جبکہ عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی پر بھی الگ سے ایک سال قید اور 3 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔