لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن )نصیر آباد کے علاقہ سےگم ہونے والا 16 سالہ بچہ احمد خان راولپنڈی کے علاقہ سے مل گیا،اغوا کا مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس کو ورثا کی تلاش کے لیے سوشل میڈیا کی مدد لینا پڑی۔
نصیر آباد کا رہائشی احمدخان ذہنی طور پر معذور تھا وہ 4 جنوری کو گھر کے باہر کھیلتے ہوئے اچانک غائب ہوگیا،تلاش کے باوجود اسکا کوئی سراغ نہ مل سکا تو پولیس نے بچے کے اغوا کا مقدمہ درج کرلیا ۔اس دوران سیف سٹی اتھارٹی کی جانب سے بھی بچے کی تصاویر جاری کی گئیں،اہل خانہ اپنی مدد آپ کے تحت بچے کو تلاش کرتے رہے مگر بچے کا کوئی سراغ نہ ملا۔
آج رات بچہ راولپنڈی کے علاقہ میں پولیس کو ملا تو پولیس نے اس کے ورثا کی تلاش کے لئے سوشل میڈیا ویب
احمد۔ عمر16/17 سال۔ ذہنی توازن درست نہ ہے۔ آر اے بازار پولیس نے دوران پٹرولنگ اس گمشدہ لڑکے کوحفاظتی تحویل میں لیاہے۔
احمد کے لواحقین کی تلاش میں ہماری مدد کیجئیے۔
آپ ہمارے 15 ایمرجنسی نمبر، 797-276-111 UAN، ایس ایچ او آر اے بازار موبائل نمبر 03335231266 پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ pic.twitter.com/wrw4w0K4bN
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) January 23, 2021
سائٹ ٹویٹر پر اس کی تصویر جاری کرکے شہریوں سے مدد مانگی جس کے کچھ ہی منٹوں بعد ورثا نے پولیس سے رابطہ کرلیا اور بچے کی حوالگی کے لیے راولپنڈی روانہ ہوگئے۔
مگر یہ کیس پولیس کے نظام پر کئی سوالات چھوڑ گیا ہے۔تصاویر جاری ہونے اور مقدمہ کے اندراج کے بعد بھی پولیس کو شہریوں کی مدد کیوں لینا پڑی؟کیا پنجاب پولیس میں مقدمات کاکوئی ایسا نظام موجود نہیں ہے جو اغوا اور گم ہونے والا بچوں کا ڈیٹا اکھٹا کرکے ورثا کی تلاش میں مدد دے؟
بچے کے ورثا کی شناخت کے بعد راولپنڈی پولیس کے سربراہ احسن یونس کی جانب سے بھی ٹویٹ کی گئی جس میں انہوں نے بچے کی شناخت میں مدد پر لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
احمد کے والدین سے رابطہ ہو گیا ہے، وہ اسے لینے کے لیے لاہور سے آرہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر کمیونٹی کی طرف سے ملنے والی معلومات کی بدولت راولپنڈی پولیس یہ کامیابی حاصل کر سکی۔ بے شک شہریوں کا اعتماد اور تعاون ہی کامیاب پولیسنگ کا ضامن ہے۔
یہ آپ سب کی کامیابی ہے۔ الحمد اللہ https://t.co/OKthrRmKkr
— Muhammad Ahsan Younas (@ahsanpsp) January 23, 2021